الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
191. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ
191. باب: نصف شعبان کی رات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1390
حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ رَاشِدٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ أَيْمَنَ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَيَطَّلِعُ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَيَغْفِرُ لِجَمِيعِ خَلْقِهِ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (اپنے بندوں پر) نظر فرماتا ہے، پھر مشرک اور (مسلمان بھائی سے) دشمنی رکھنے والے کے سوا ساری مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1390]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏ضعیف» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن لهيعة عنعن
والزبير بن سليم و ضحاك بن أيمن و عبد الرحمٰن بن عرزب: مجهولون كلهم (تقريب: 1996،2965،3950)
فالسند ظلمات
وللحديث طرق ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426

   سنن ابن ماجهإن الله ليطلع في ليلة النصف من شعبان فيغفر لجميع خلقه إلا لمشرك أو مشاحن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1390 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل،سنن ابن ماجہ1390  
پندرہ شعبان کی رات اور مخصوص عبادت
4: حدیث ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ
اسے ابن لہیعہ نے «عن الزبير بن سليم عن الضحاك بن عبد الرحمٰن عن أبيه قال: سمعت أبا موسي ……» إلخ کی سند سے روایت کیا ہے۔
تخریج: ابن ماجہ (1390/2) السنۃ لابن أبی عاصم (510، دوسر انسخہ: 522) السنۃ لللالکائی (3/ 447 ح 763)
اس سند میں عبدالرحمن بن عرزب: مجہول ہے۔ [تقريب التهذيب: 3950]
اسی طرح زبیر بن سلیم بھی مجہول ہے۔ [تقريب التهذيب: 1996]
بعض کتابوں میں غلطی سے ربیع بن سلیمان اور بعض میں زبیر بن سلیمان چھپ گیا ہے۔
نتیجہ: یہ سند ضعیف ہے۔
تنبیہ: ابن ماجہ کی دوسری سند (1390/1) میں ابن لہیعہ کے علاوہ ولید بن مسلم: مدلس اور ضحاک بن ایمن: مجہول ہے۔ [التقريب: 2965]
یہ سند منقطع بھی ہے لہٰذا یہ سند بھی ضعیف ہے۔
مفصل مضمون سلسلہ احادیث صحیحہ حدیث نمبر 1144 ترقیم البانی پر موجود ہے۔
اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 1 صفحہ 291 تا 304)
   تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 291   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1390  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شب براءت (شعبان کی پندرہویں رات)
کے فضائل میں جتنی روایات آتی ہیں۔
وہ سب کی سب اکثر علماء کے نزدیک ضعیف ہیں۔
حتیٰ کہ یہ (1390)
روایت بھی اس لئے ان علماء کے نزدیک اس رات کی کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں ہے۔
شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی اکثر روایات ضعیف ہیں۔
لیکن صرف یہ روایت (1390)
ان ک نزدیک حسن ہے۔
اس لئے ان کے مؤقف کی رو سے اس حدیث میں شب براءت کی فضیلت کا بیان ہے۔

(2)
اس رات اللہ سے مغفرت کی دعا کرنا مناسب ہے۔
آتش بازی اور مخصوص کھانے تیار کرنا یا اس قسم کی دوسری رسمیں خود ساختہ ہیں۔
ان سے پرہیزضروری ہے۔
افضل اوقات کے فضائل وبرکات سے صرف توحید والے کو حصہ ملتا ہے۔
شرک اکبر کا مرتکب ان سے محروم رہتا ہے۔

(3)
مسلما ن بھائی سے ناحق دشمنی رکھنا اللہ کی رحمت سے محرومی کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1390