الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
68. بَابُ : الْخُشُوعِ فِي الصَّلاَةِ
68. باب: نماز میں خشوع و خضوع کا بیان۔
حدیث نمبر: 1043
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَرْفَعُوا أَبْصَارَكُمْ إِلَى السَّمَاءِ أَنْ تَلْتَمِعَ" يَعْنِي: فِي الصَّلَاةِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز کی حالت میں) اپنی نگاہیں آسمان کی طرف نہ اٹھاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری بینائی چھین لی جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1043]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7017، ومصباح الزجاجة: 374) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجهلا ترفعوا أبصاركم إلى السماء أن تلتمع يعني في الصلاة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1043 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1043  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خشوع میں یہ بات بھی شامل ہے کہ نظریں جھکا کرکھڑے ہوں۔
کسی وجہ سے قبلے کی طرف نظر اٹھ جائے تو جائز ہے۔
دیکھئے: (صحیح البخاري، الأذان، باب رفع البصر إلی الإمام فی الصلاۃ، حدیث: 746)

(2)
نماز میں آسمان کی طرف نظراٹھانا بھی اسی طرح منع ہے جس طرح دایئں بایئں دیکھنا منع ہے۔

(3)
بعض اوقات گناہوں کی سزا دُنیا میں بھی مل سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1043