الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
61. بَابُ : الْمُصَلِّي يَتَنَخَّمُ
61. باب: نمازی کے تھوکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1021
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّيْتَ فَلَا تَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْكَ، وَلَا عَنْ يَمِينِكَ، وَلَكِنْ ابْزُقْ عَنْ يَسَارِكَ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِكَ".
طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکو، بلکہ اپنے بائیں جانب یا قدم کے نیچے تھوک لو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1021]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 22 (478)، سنن الترمذی/الصلاة 284 (571)، سنن النسائی/المساجد 33 (727)، (تحفة الأشراف: 4987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/396) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرىإذا كنت تصلي لا تبزقن بين يديك ولا عن يمينك وابصق خلفك أو تلقاء شمالك إن كان فارغا وإلا فهكذا وبزق تحت رجله ودلكه
   جامع الترمذيإذا كنت في الصلاة لا تبزق عن يمينك ولكن خلفك أو تلقاء شمالك أو تحت قدمك اليسرى
   سنن أبي داودإذا قام الرجل إلى الصلاة أو إذا صلى أحدكم فلا يبزق أمامه ولا عن يمينه ولكن عن تلقاء يساره إن كان فارغا أو تحت قدمه اليسرى ثم ليقل به
   سنن ابن ماجهإذا صليت فلا تبزقن بين يديك ولا عن يمينك لكن ابزق عن يسارك أو تحت قدمك
   المعجم الصغير للطبرانيإذا بصقت في الصلاة ابصق عن يسارك أو تحت قدمك اليسرى

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1021 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1021  
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
نماز کے دوران میں سامنے کی طرف تھوکنا ادب کے منافی ہے۔
رسول اللہﷺ نے اس پر سخت ناراضی کا اظہار فرمایا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجه، المساجد والجماعات باب کراھیة النخامة فی المسجد، حدیث: 761 تا 764)

(2)
دایئں طرف بھی احترام والی سمت ہے اس لئے اس طرف بھی نہیں تھوکنا چاہیے۔
بایئں طرف اگردوسرا نمازی کھڑا ہو تو اس طرف بھی تھوکنے سے پرہیز کرنا چاہیے اگر ادھر کوئی نہ ہو تو تھوکنا جائز ہے۔

(3)
مسجد میں بایئں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوکنا اس صورت میں جائز ہے۔
جب مسجد کی زمین اس قسم کی ہو جو رطوبت کو جذب کرسکتی ہو ورنہ مسجد کو آلودہ کرنا جائز نہیں۔
خصوصا جب کہ چٹائی یا قالین پر نماز پڑھ رہا ہو تو اسے آلودہ کرنا کسی حال میں بھی جائز نہیں۔
اس صورت میں رومال استعمال کرنا چاہیے جیسے کہ اگلی حدیث میں صراحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1021