علی بن شیبان رضی اللہ عنہ اور (وہ وفد میں سے تھے) کہتے ہیں کہ ہم سفر کر کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور آپ کے پیچھے نماز پڑھی، پھر ہم نے آپ کے پیچھے دوسری نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کرنے کے بعد ایک شخص کو دیکھا کہ وہ صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا ہے، آپ اس کے پاس ٹھہرے رہے، جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوبارہ نماز پڑھو، جو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1003]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10020، ومصباح الزجاجة: 361)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/23، 22) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ جب ہے کہ صف میں جگہ ہو، اور بلا عذر اکیلے رہ کر صف کے پیچھے نماز پڑھے، تو اس کی نماز جائز نہ ہو گی۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1003
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہونا منع ہے اور نماز نہیں ہوتی۔ یہ تب ہے جب صف میں کھڑے ہونے کی جگہ ہو اور وہ اس کے باوجود پچھلی صف میں اکیلا ہی کھڑا ہوجائے۔ اگراگلی صف میں جگہ نہ ہو تو پھر اس کی مجبوری ہے۔ امید ہے اسے معذور سمجھا جائےگا۔ باقی رہی بات اگلی صف سے کسی کو کھینچ کرساتھ ملانے کی تو وہ روایت بالاتفاق ضعیف ہے۔ 2۔ اگر عورت کے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے دوسری عورت موجود نہ ہو تو عورت مردوں کی صف میں کھڑی نہیں ہوسکتی۔ اسے اکیلا ہی کھڑا ہوجانا چاہیے۔ دیکھئے۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب المرأۃ وحدھا تکون صفاً، حدیث: 727)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1003