حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خیبر کے یہودیوں سے) وہاں(کی زمین میں) پھل کھیتی اور جو بھی پیداوار ہو، اس کے آدھے حصے پر معاملہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنی بیویوں کو سو وسق دیتے تھے۔ جس میں اسی وسق کھجور ہوتی اور بیس وسق جو، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے عہدِ خلافت میں) جب خیبر کی زمین تقسیم کی تو ازواجِ مطہرات کو آپ نے اس کا اختیار دیا کہ (اگر وہ چاہیں تو) انھیں بھی وہاں کا پانی اور قطعہ زمین دے دیا جائے یا وہی پہلی صورت باقی رکھی جائے۔ چنانچہ بعض نے زمین لینا پسند کی اور بعض نے (پیداوار سے) وسق لینا پسند کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے زمین ہی لینا پسند کی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 999]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 41 كتاب المزارعة: 8 باب المزارعة بالشطر ونحوه»