1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب البيوع
کتاب: خریدو فروخت کے مسائل
487. باب إِبطال بيع الملامسة والمنابذة
487. باب: بیع ملامسہ اور منابذہ باطل ہے
حدیث نمبر: 967
967 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: نَهى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ: نَهى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ؛ وَالْمُلاَمَسَةُ لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ وَلاَ يُقَلِّبُهُ إِلاَّ بِذلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ وَيَنْبِذَ الآخَرُ ثَوْبَهُ، وَيَكُونَ ذلِكَ بَيْعَهُمَا مِنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلاَ تَرَاضٍ وَاللِّبْسَتَيْنِ: اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ؛ وَالصَّمَّاءُ أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى أَحَدِ عَاتِقَيْهِ، فَيَبْدُوَ أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ، وَاللِّبْسَةُ الأُخْرَى احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهُوَ جَالِسٌ لَيْسَ علَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے اور دو طرح کی خرید و فروخت سے منع فرمایا خرید و فروخت میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ملامسہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص (خریدار) دوسرے (بیچنے والے) کے کپڑے کو رات یا دن میں کسی بھی وقت بس چھو دیتا (اور دیکھے بغیر صرف چھونے سے بیع ہو جاتی) صرف چھونا ہی کافی تھا کھول کر دیکھا نہیں جاتا تھا منابذہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص اپنی ملکیت کا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور دوسرا اپنا کپڑا پھینکتا اور بغیر دیکھے اور بغیر باہمی رضا مندی کے صرف اسی سے بیع منعقد ہو جاتی اور دو کپڑے (جنہیں پہننے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ایک) اشتمال صماء ہے صماء کی صورت یہ تھی کہ اپنا کپڑا (ایک چادر) اپنے ایک شانے پر اس طرح ڈالا جاتا کہ ایک کنارہ سے (شرمگاہ) کھل جاتی اور کوئی دوسرا کپڑا وہاں نہیں ہوتا تھا دوسرے پہناوے کا طریقہ یہ تھا کہ بیٹھ کر اپنے ایک کپڑے سے کمر اور پنڈلی باندھ لیتے تھے اور شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہیں ہوتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 967]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 20 باب اشتمال الصماء»