1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الرضاع
کتاب: دودھ پلانے کے مسائل
469. باب جواز هبتها نوبتها لضرتها
469. باب: اپنی باری سوکن کو ہبہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 927
927 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ بِسَرِفَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هذِهِ زَوْجَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلاَ تُزَعْزِعُوهَا وَلاَ تُزَلْزِلُوهَا، وَارْفُقُوا، فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعٌ، كَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ، وَلاَ يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ
عطاء رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکے ساتھ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہاکے جنازہ میں شریک تھا سیّدنا ابن عباس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو زور زور سے حرکت نہ دینا بلکہ آہستہ آہستہ نرمی کے ساتھ جنازہ کو لے کر چلنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی وفات کے وقت آپ کے نکاح میں نو بیویاں تھیں آٹھ کے لئے تو آپ نے باری مقرر کر رکھی تھی لیکن ایک کی باری نہیں تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 927]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 4 باب كثرة النساء»

وضاحت: ایک وقت نو بیویوں کو رکھنا خصائص نبوی میں سے ہے۔ امت کو صرف چار تک کی اجازت ہے۔ یہاں جس خاتون کا ذکر ہے اس سے سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا مراد ہیں جنہوں نے بڑھاپے کی وجہ سے اپنی باری سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ كو دے دی تھی۔(راز)