سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ تھا آپ جب ام سلیم کے گھر کی طرف سے گذرتے تو ان کے پاس جاتے ان کو سلام کرتے (وہ آپ کی رضاعی خالہ ہوتی تھیں) پھر سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک بار ایسا ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے آپ نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا تو ام سلیم (میری ماں) مجھ سے کہنے لگی اس وقت ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ تحفہ بھیجیں تو اچھا ہے میں نے کہا مناسب ہے انہوں نے کھجور اور گھی اور پنیر ملا کر ایک ہانڈی میں حلوہ بنایا اور میرے ہاتھ میں دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھجوایا میں لے کر آپ کے پاس چلا جب پہنچا تو آپ نے فرمایا کہ رکھ دے اور جا کر فلاں فلاں لوگوں کو بلا لا آپ نے ان کا نام لیا اور جو کوئی بھی تجھ کو راستے میں ملے اس کو بلا لے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ کے حکم کے موافق لوگوں کو دعوت دینے گیا لوٹ کر جو آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ سارا گھر لوگوں سے بھرا ہوا ہے میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اس حلوے پر رکھے اور جو اللہ کو منظور تھا وہ زبان سے کہا (برکت کی دعا فرمائی) پھر دس دس آدمیوں کو کھانے کے لئے بلانا شروع کیا آپ ان سے فرماتے جاتے تھے اللہ کا نام لو اور ہر ایک آدمی اپنے آگے سے کھائے (رکابی کے بیچ میں ہاتھ نہ ڈالے) یہاں تک کہ سب لوگ کھا کر گھر کے باہر چل دئیے تین آدمی گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے اور مجھ کو ان کے نہ جانے سے رنج پیدا ہوا (اس خیال سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہو گی) آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دوسری بیویوں کے حجروں پر گئے میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے گیا پھر راستے میں میں نے آپ سے کہا کہ وہ تین آدمی بھی چلے گئے ہیں اس وقت آپ لوٹے اور (سیدہ زینب کے حجرے میں) آئے میں بھی حجرے ہی میں تھا لیکن آپ نے میرے اور اپنے بیچ میں پردہ ڈال لیا آپ سورہ احزاب کی یہ آیت پڑھ رہے تھے:”مسلمانو! نبی کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر جب کھانے کے لیے تم کو اندر آنے کی اجازت دی جائے، اس وقت جاؤ۔ وہ بھی ایسا ٹھیک وقت دیکھ کر کہ کھانا پکنے کا انتظار نہ کرنا پڑے۔ البتہ جب بلائے جاؤ تو اندر جاؤ اور کھانے سے فارغ ہوتے ہی چل دو۔ باتوں میں لگ کر وہاں بیٹھے نہ رہا کرو۔ ایسا کرنے سے پیغمبر کو تکلیف ہوتی تھی اس کو تم سے شرم آتی تھی (کہ تم سے کہے کہ چلے جاؤ) اور اللہ تعالیٰ حق بات میں نہیں شرماتا۔“ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دس برس تک متواتر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 905]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 64 باب الهدية للعروس»