1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
49. باب بيان أن الإسلام بدأ غريبا وسيعود غريبا وأنه يأرز بين المسجدين
49. باب: اسلام غربت کے ساتھ شروع ہوا اور پھر غریب ہو جائے گا اور سمٹ کر دو مسجدوں تک رہ جائے گا
حدیث نمبر: 88
88 صحيح حديث حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رضي الله عنه فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ: أَنَا كَمَا قَالَهُ، قَالَ: إِنَّكَ عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهَا لَجَرِيءٌ؛ قُلْتُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالأَمْرُ وَالنَّهْيُ، قَالَ: لَيْسَ هذَا أُرِيدُ وَلكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ: يُكْسَرُ، قَالَ: إِذًا لاَ يُغْلَقُ أَبَدًا قُلْنَا: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ؛ فَقَالَ: الْبَاب عُمَرُ
سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ میں بولا میں نے اسے (اسی طرح یاد رکھا ہے) جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ بولے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بے باک تھے میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ (کی چیز) ہیں اور نماز روزہ صدقہ اچھی بات کے لئے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا اس پر میں نے کہا کہ یا امیر المومنین آپ اس سے خوف نہ کھائیے آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا (صرف) کھولا جائے گا میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ پھر تو وہ کبھی بھی بند نہیں ہو سکے گا (شقیق راوی حدیث نے کہا کہ) ہم نے سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ س دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے (راوی کا کہنا ہے) ہمیں اس کے متعلق سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا (کہ دروازہ سے کیا مراد ہے) اس لئے ہم نے حضرت مسروق رحمہ اللہ سے کہا (کہ وہ پوچھیں) انہوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 88]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 4 باب الصلاة كفارة»