1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
430. باب فضل المدينة ودعاء النبي صلی اللہ علیہ وسلم فيها بالبركة وبيان تحريمها وتحريم صيدها وشجرها وبيان حدود حرمها
430. باب: مدینہ کی فضیلت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور اس کے شکار کے حرام ہونے اور اس کے حرم کی حدود کا بیان
حدیث نمبر: 864
864 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأبِي طَلْحَةَ الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ يُرْدِفنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ فَلَمْ أَزَلْ أَخْدُمُهُ حَتَّى أَقْبَلْنَا مِنْ خَيْبَرَ، وَأَقْبَلَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ، قَدْ حَازَهَا، فَكُنْتُ أَرَاهُ يُحَوِّى وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ أَوْ بِكِسَاءٍ، ثُمَّ يُرْدِفُهَا وَرَاءَهُ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي، فَدَعَوْتُ رِجَالاً فَأَكَلُوا، وَكَانَ ذَلِكَ بِنَاءَهُ بِهَا ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا بَدَا لَهُ أُحُدٌ؛ قَالَ: هذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: اللهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا ابو طلحہ سے فرمایا کہ اپنے یہاں کے بچوں میں کوئی بچہ تلاش کر لاؤ جو میرے کام کر دیا کرے چنانچہ ابو طلحہ مجھے اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھا کر لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کہیں پڑاؤ کرتے میں آپ کی خدمت کرتا میں سنا کرتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت یہ دعا پڑھا کرتے تھے اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم سے رنج سے عجز سے سستی سے بخل سے بزدلی سے قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے غلبہ سے (سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ) پھر میں اس وقت سے برابر آپ کی خدمت کرتا رہا یہاں تک کہ ہم خیبر سے واپس ہوئے اور سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پسند فرمایا تھا میں دیکھتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اپنی سواری پر پیچھے کپڑے سے پردہ کیا اور پھر انہیں وہاں بٹھایا آخر جب ہم مقام صہبا میں پہنچے تو آپ نے دستر خوان پر حیس (کھجور پنیر اور گھی وغیرہ کا ملیدہ) بنایا پھر مجھے بھیجا اور میں لوگوں کو بلا لایا پھر سب لوگوں نے اسے کھایا یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کی دعوت ولیمہ تھی پھر آپ روانہ ہوئے اور جب احد دکھائی دیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں اس کے بعد جب مدینہ نظر آیا تو فرمایا اے اللہ میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی علاقے کو اسی طرح حرمت والا علاقہ بناتا ہوں جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا شہر بنایا تھا اے اللہ اس کے رہنے والوں کو برکت عطا فرما ان کے مد میں اور ان کے صاع میں برکت فرما۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 864]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 70 كتاب الأطعمة: 28 باب الحيس»