1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
382. باب جواز التحلل بالإحصار وجواز القران
382. باب: حاجی بوقت احصار احرام کھول سکتا ہے
حدیث نمبر: 771
771 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: حِينَ خَرَجَ إِلَى مَكةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ: إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ نَظَرَ فِي أَمْرِهِ فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلاَّ وَاحِدٌ فَالْتَفَتَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلاَّ وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا، وَرَأَى أَنَّ ذلِكَ مُجْزِيًا عَنْهُ وَأَهْدَى
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکہ کے ارادے سے چلے تو فرمایا کہ اگر مجھے بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو (حدیبیہ کے سال) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا آپ نے عمرہ کا احرام باندھا کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حدیبیہ کے سال عمرہ ہی کا احرام باندھا تھا پھر آپ نے کچھ غور کر کے فرمایا کہ عمرہ اور حج تو ایک ہی ہے اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے بھی یہی فرمایا کہ یہ دونوں تو ایک ہی ہیں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ عمرہ کے ساتھ اب حج بھی اپنے لئے میں نے واجب قرار دے لیا ہے پھر (مکہ پہنچ کر) آپ نے دونوں کے لئے ایک ہی طواف کیا آپ کا خیال تھا کہ یہ کافی ہے اور آپ قربانی کا جانور بھی ساتھ لے گئے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 771]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 27 كتاب المحصر: 4 باب من قال ليس على المحصر بدل»