سیّدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب حاضر ہوا تو آپ بطحاء میں تھے (جو مکہ کے قریب ایک جگہ ہے) آپ نے پوچھا: کیا تو نے حج کی نیت کی ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں آپ نے دریافت فرمایا کہ تو نے احرام کس چیز کا باندھا ہے؟ میں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کی طرح احرام باندھا ہے آپ نے فرمایا کہ تو نے اچھا کیا اب جا چنانچہ (مکہ پہنچ کر) میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کی سعی کی پھر میں بنو قیس کی ایک خاتون کے پاس آیا اور انہوں نے میرے سر کی جوئیں نکالیں اس کے بعد میں نے حج کی لبیک پکاری اس کے بعد میں سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت تک اسی کا فتوی دیتا رہا پھر جب میں نے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ ہمیں کتاب اللہ پر بھی عمل کرنا چاہئے اور اس میں پورا کرنے کا حکم ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر بھی عمل کرنا چاہئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی سے پہلے حلال نہیں ہوئے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 766]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 125 باب الذبح قبل الحلق»