1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
377. باب في الوقوف وقوله تعالى (ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس)
377. باب: وقوف عرفہ کا بیان
حدیث نمبر: 764
764 صحيح حديث عَائِشَةَ قَالَ عُرْوَةُ: كَانَ النَّاسُ يَطُوفُونَ فِي الْجَاهِلَيَّةِ عُرَاةً إِلاَّ الْحُمْسَ، وَالْحُمْسُ قُرَيْشٌ وَمَا وَلَدَتْ، وَكَانَتِ الْحُمْسُ يَحْتَسِبُونَ عَلَى النَّاسِ: يُعْطِي الرَّجُلُ الرَّجُلَ الثِّيَابَ يَطُوفُ فِيهَا، وَتُعْطِي الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ الثِّيَابَ تَطُوفُ فِيهَا، فَمَنْ لَمْ يُعْطِهِ الْحُمْسُ طَافَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانًا؛ وَكَانَ يُفِيضُ جَمَاعَةُ النَّاسِ مِنْ عَرَفَاتٍ، وَيُفِيضُ الْحُمْسُ مِنْ جَمْعٍ، وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْحُمْسِ (ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ) قَالَ: كَانُوا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ فَدُفِعُوا إِلَى عَرَفَاتٍ
حضرت عروہ رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ حمس کے سوا بقیہ سب لوگ جاہلیت میں ننگے ہو کر طواف کرتے تھے حمس قریش اور اس کی آل اولاد کو کہتے تھے اور لوگوں کو (خدا واسطے) کپڑے دیا کرتے تھے (قریش) کے مرد دوسرے مردوں کو تاکہ وہ انہیں پہن کر طواف کر سکیں اور (قریش) کی عورتیں دوسری عورتوں کو تا کہ وہ انہیں پہن کر طواف کر سکیں اور جن کو قریش کپڑا نہ دیتے وہ بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر کرتے دوسرے سب لوگ تو عرفات سے واپس ہوتے لیکن قریش مزدلفہ ہی سے (جو حرم میں تھا) واپس ہو جاتے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ یہ آیت قریش کے بارے میں نازل ہوئی کہ پھر تم بھی (قریش) وہیں سے واپس آؤ جہاں سے اور لوگ واپس آتے ہیں یعنی عرفات سے (سورہ بقرہ 199) انہوں نے بیان کیا کہ قریش مزدلفہ ہی سے لوٹ آتے تھے اس لئے انہیں بھی عرفات سے لوٹنے کا حکم ہوا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 764]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 91 باب الوقوف بعرفة»