1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
357. باب النهى عن صوم الدهر لمن تضرر به، أو فوت به حقا أو لم يفطر العيدين والتشريق، وبيان تفضيل صوم يوم وإفطار يوم
357. باب: صوم دھر کی ممانعت اور صوم داؤدی کی فضیلت (جسے تکلیف ہو یا حقوق کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو یا جو عیدین اور ایام تشریق میں افطار نہ کرے اس کے لیے صوم دھر ممنوع ہیں)
حدیث نمبر: 718
718 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَسْرُدُ الصَّوْمَ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ، فَقَالَ: أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلاَ تُفْطِرُ وَتُصَلِّي؛ فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ وَأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَظًّا قَالَ: إِنِّي لأَقْوَى لِذلِكَ قَالَ: فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: وَكَيْفَ [ص:23] قَالَ: كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلاَ يَفِرُّ إِذَا لاَقَى قَالَ: مَنْ لِي بِهذِهِ، يَا نَبِيَّ اللهِ قَالَ عَطَاءٌ (أَحَد الرُّوَاة): لاَ أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الأَبَدِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ مَرَّتَيْنِ
سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور ساری رات عبادت کرتا ہوں اب یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو میرے پاس بھیجا یا خود میں نے آپ سے ملاقات کی آپ نے دریافت فرمایا کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تو متواتر روزے رکھتا ہے اور ایک بھی نہیں چھوڑتا اور (رات بھر) نماز پڑھتا رہتا ہے؟ روزہ بھی رکھ اور بے روزہ کے بھی رہ عبادت بھی کر اور سوؤ بھی کیونکہ تیری آنکھ کا بھی تجھ پر حق ہے تیری جان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے سیّدناعبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا مجھ میں اس سے زیادہ کی طاقت ہے آپ نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السلام کی طرح روزہ رکھا کر انہوں نے کہا اور وہ کس طرح؟ فرمایا کہ داؤد علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کرتے تھے جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو پیٹھ نہیں پھیرتے تھے اس پر سیّدناعبداللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی اے اللہ کے نبی میرے لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ میں پیٹھ پھیر جاؤں حضرت عطا (راوی حدیث) نے کہا کہ مجھے یاد نہیں (اس حدیث میں) صوم دہر کا کس طرح ذکر ہوا (البتہ انہیں اتنا یاد تھا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو صوم دہر رکھتا ہے اس کا روزہ ہی نہیں دو مرتبہ (آپ نے یہی فرمایا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 718]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 57 باب حق الأهل في الصوم»