1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے مسائل
278. باب الصلاة على القبر
278. باب: قبر پر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 560
560 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ أَسْوَدَ، رَجُلاً أَوِ امْرَأَةً، كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَمَاتَ، وَلَمْ يَعْلَمِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَوْتِهِ، فَذَكَرَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ ذَلِكَ الإِنْسَانُ قَالُوا: مَاتَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: أَفَلاَ آذَنْتُمُونِي فَقَالُوا: إِنَّهُ كَانَ كَذَا وَكَذَا، قِصَّتَهُ؛ قَالَ: فَحَقَرُوا شَأْنَهُ قَالَ: فَدُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کالے رنگ کا ایک مرد یا کالی عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھی اس کی وفات ہو گئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی وفات کی خبر کسی نے نہ دی ایک دن آپ نے خود یاد فرمایا کہ وہ شخص دکھائی نہیں دیتا صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ اس کا تو انتقال ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم نے مجھے خبر کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ یہ وجہ تھی(اس لئے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی) گویا لوگوں نے اس کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ نے فرمایا کہ چلو مجھے اس کی قبر بتا دو چنانچہ آپ اس کی قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 560]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 67 باب الصلاة على القبر بعد ما يدفن»