سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اس وقت میرے پاس (انصار کی) دو لڑکیاں جنگ بعاث کے قصوں کی نظمیں پڑھ رہی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا اس کے بعد سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے ڈانٹا اور فرمایا کہ یہ شیطانی باجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں؟ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ جانے دو خاموش رہو، پھر جب سیّدنا ابوبکر دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے انہیں اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں اور یہ عید کا دن تھا حبشہ کے کچھ لوگ ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے اب یا خود میں نے کہا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کھیل دیکھو گی؟ میں نے کہا جی ہاں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا میرا رخسار آپ کے رخسار پر تھا اور آپ فرما رہے تھے کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ (یہ حبشہ کے لوگوں کا لقب تھا) پھر جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس میں نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 513]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 13 كتاب العيدين: 2 باب الحراب والدرق يوم العيد»