سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ دو رکعات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ترک نہیں فرمایا۔ پوشیدہ ہو یا عام لوگوں کے سامنے، صبح کی نماز سے پہلے دو رکعات اور عصر کی نماز کے بعد دو رکعات۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 478]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 33 باب ما يصلي بعد العصر من الفوائت ونحوها»
وضاحت: عصر کے بعد دو رکعات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھیں۔ امت کے لیے آپ نے عصر کے بعد نفل نمازوں سے منع فرمایا ہے۔ (راز)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے لیکن وفد عبدالقیس کی وجہ سے آپ کی ظہر کی بعد والی دو سنتیں رہ گئی تھیں تو آپ نے انہیں عصر کے بعد پڑھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ عصر کے بعد کا وقت درحقیقت نہی کا وقت ہے اور اس میں کوئی نماز پڑھنا منع ہے لیکن اگر کوئی سببی نماز ہو تو وہ پڑھی جا سکتی ہے جیسے کوئی قضا نماز، نماز جنازہ، تحیۃ المسجد وغیرہ۔ باقی ان دو رکعات پر ہمیشگی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکی روایت میں موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب ایک کام ایک دفعہ کر لیتے تو پھر اس پر ہمیشگی فرماتے۔