1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
234. باب ترتيل القراءة واجتناب الهذّ وهو الإفراط في السرعة وإباحة سورتين فأكثر في ركعة
234. باب: قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور ایک رکعت میں دو سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا حکم
حدیث نمبر: 470
470 صحيح حديث ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ [ص:158] قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ اللَّيْلَةَ في رَكْعَةٍ، فَقَالَ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ لَقَدْ عَرَفْتُ النَّظَائرَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ فَذَكَرَ عِشْرِينَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ، سُورَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ
ابو وائل رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ایک شخص سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں نے رات ایک رکعت میں مفصل کی سورت پڑھی آپ نے فرمایا کہ کیا اس طرح (جلدی جلدی) پڑھی جیسے شعر پڑھے جاتے ہیں میں ان ہم معنی سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے آپ نے مفصل کی بیس سورتوں کا ذکر کیا ہر رکعت کے لئے دو دو سورتیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 470]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 106 باب الجمع بين السورتين في الركعة»

وضاحت: سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا مفصل سے محکم مراد ہیں یعنی سورۂ فتح سے آخر قرآن تک کی سورتیں مراد ہیں۔ انہیں مفصل کا نام اس لیے دیا گیا کیونکہ ان میں بسم اللہ وغیرہ کے ذریعے کثیر فاصلے موجود ہیں۔ نظائر سے مراد سورتیں ہیں جن میں پند و نصائح اور حکم وقصص جیسے معانی بیان ہیں۔ ان میں آیات کی تعداد میں موافقت ہے۔ ان میں الرحمن، اور النجم، اقتربت اور الحاقہ، الذاریات اور الطور، الواقعہ اور نٓ۔ سئل سائل اور النازعات ویل للمطففین اور عبس مدثر اور مزمل، ہل اتی اور لا اقسم، عم یتسالون اور المرسلات، اذا الشمس کورت اور الدخان شامل ہیں۔