1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
230. باب فضل استماع القرآن وطلب القراءة من حافظه للاستماع والبكاء عند القراءة والتدبر
230. باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرات رونے اور غور کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 464
464 صحيح حديث ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: كُنَّا بِحِمْصَ، فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا هكَذَا أُنْزِلَتْ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَحْسَنْتَ وَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ، فَقَالَ: أَتَجْمَعُ أَنْ تُكَذِّبَ بِكِتَابِ اللهِ وَتَشْرَبَ الْخَمْرَ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ
علقمہ رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ہم حمص میں تھے سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورہ یوسف پڑھی تو ایک شخص بولا کہ اس طرح نہیں نازل ہوئی تھیں سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس سورت کی تلاوت کی تھی اور آپ نے میری قرات کی تحسین فرمائی انہوں نے محسوس کیا کہ اس معترض کے منہ سے شراب کی بدبو آ رہی ہے تو فرمایا کہ اللہ کی کتاب کے متعلق جھوٹا بیان اور شراب پینے جیسے گناہ ایک ساتھ کرتا ہے پھر انہوں نے اس پر حد جاری کروائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 464]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 8 باب القرّاء من أصحاب النبي صلي الله عليه وسلم»