سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی (سیّدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ) نے (نماز میں) سورہ کہف کی تلاوت کی اسی گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا گھوڑے نے اچھلنا کودنا شروع کر دیا (سیّدنا اسید رضی اللہ عنہ نے ادھر خیال نہ کیا اس کو خدا کے سپرد کیا) اس کے بعد جب انہوں نے سلام پھیرا تو دیکھا کہ بادل کے ایک ٹکڑے نے ان کے سارے گھر پر سایہ کر رکھا ہے اس واقعہ کا ذکر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھتا ہی رہتا کیوں کہ یہ سکینت ہے جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی(یا یہ کہا) نازل ہو رہی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 458]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»
وضاحت: سکینہ کا مختار معنی یہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ اشیاء میں سے ایک چیز ہے جس میں اطمینان اور رحمت پائی جاتی ہے اور ساتھ ساتھ فرشتے بھی اترتے ہیں۔ (مرتبؒ)