سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء کی نماز میں دیر کی جس کے نتیجہ میں لوگ (مسجد ہی میں) سو گئے پھر بیدار ہوئے پھر سو گئے پھر بیدار ہوئے آخر میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ٹھے اور پکارا نماز اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے تشریف لائے وہ منظر میری نگاہوں کے سامنے ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت کے لئے مشکل نہ ہو جاتی تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز کو اسی وقت پڑھیں (ابن جریج یہ حدیث سیّدنا ابن عباس سے عطاء کے واسطے سے بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ)میں نے عطاء سے مزید تحقیق چاہی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر ہاتھ رکھنے کی کیفیت کیا تھی ابن عباس نے انہیں اس سلسلے میں کس طرح خبر دی تھی اس پر حضرت عطاء نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں تھوڑی سی کھول دیں اور انہیں سر کے ایک کنارے پر رکھا پھر انہیں ملا کر یوں سر پر پھیرنے لگے کہ ان کا انگوٹھا کان کے اس کنارے سے جو چہرے سے قریب ہے اور ڈاڑھی سے جا لگا نہ سستی کی اور نہ جلدی بلکہ اسی طرح کیا اور کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر مشکل نہ گذرتی تو میں حکم دیتا کہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کریں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 376]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة 24 باب النوم قبل العِشاء لمن غُلِب»