سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی تیزی دوزخ کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہوتی ہے دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب (آگ کی شدت کی وجہ سے) میرے بعض حصہ نے بعض حصہ کو کھا لیا اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم لوگ محسوس کرتے ہو وہ اسی سے پیدا ہوتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 359]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 9 باب الإبراد بالظهر في شدة الحر»
وضاحت: قرطبی کہتے ہیں کہ اس امر کو حقیقت پر محمول کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ اور جب صادق ومصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک امر جائز کی خبر دی ہے تو اس کی تاویل کی کوئی حاجت نہیں ہے۔ قرآن حکیم میں ہے کہ ”ہم قیامت کے دن دوزخ سے پوچھیں گے کیا تیرا پیٹ بھر گیا ہے؟ وہ جواب دے گی ابھی تو بہت گنجائش باقی ہے۔“(راز)