سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (پہلے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم سلام کرتے تو آپ اس کا جواب دیتے تھے جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس ہوئے تو ہم نے (پہلے کی طرح نماز ہی میں) سلام کیا لیکن اس وقت آپ نے جواب نہیں دیا بلکہ (نماز سے فارغ ہو کر) فرمایا کہ نماز میں آدمی کو فرصت کہاں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 311]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 21 كتاب العمل في الصلاة: 2 باب ما ينهى من الكلام في الصلاة»