1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
152. باب الاعتراض بين يدي المصلي
152. باب: نماز کے سامنے لیٹے رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 290
290 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَهَا (عَائِشَةَ) مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ، الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ فَقَالَتْ: شَبَّهْتُمُونَا بالْحُمُر وَالْكِلاَب وَاللهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَإِنِّي عَلَى السَرِيرِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقبْلَةِ، مُضْطَجِعَةً، فَتَبْدو لِي الْحَاجَةُ فَأَكْرَهُ أَنْ أَجْلِسَ فأُوذِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْد رِجْلَيْهِ
مسروق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے سامنے ان چیزوں کو ذکر ہوا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں یعنی کتا گدھا اور عورت اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم لوگوں نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا حالانکہ اللہ کی قسم خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے کہ میں چارپائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں لیٹی رہتی تھی مجھے کوئی ضرورت پیش آتی اور چونکہ یہ بات مجھے پسند نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (جب کہ آپ نماز پڑھ رہے ہوں) بیٹھوں اور اس طرح آپ کو تکلیف ہو اس لئے میں آپ کے پاؤں کی طرف سے خاموشی کے ساتھ نکل جاتی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 290]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 105 باب من قال لا يقطع الصلاة شيء»