1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
129. باب استخلاف الإمام إِذا عرض له عذر من مرض وسفر وغيرهما من يصلي بالناس
129. باب: امام کو اگر بیماری یا سفر وغیرہ کا عذر ہو تو وہ نماز پڑھانے کے لیے اپنا نائب مقرر کرے
حدیث نمبر: 242
242 صحيح حديث أَبِي مُوسى، قَالَ: مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّهُ رَجُلٌ رَقِيقٌ إِذَا قَامَ مَقَامَكَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاس، قَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَعَادَتْ، فَقَالَ: مُرِي أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور جب بیماری نے شدت اختیار کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہابولیں کہ وہ نرم دل ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو ان کے لئے نماز پڑھانا مشکل ہو گا آپ نے پھر فرمایا کہ ابو بکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے پھر وہی بات کہی آپ نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ نماز پڑھائیں تم لوگ صواحب یوسف کی طرح (باتیں بناتی) ہو آخر سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بلانے آیا اور آپ نے لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں نماز پڑھائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 46 باب أهل العلم والفضل أحق بالإمامة»