1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
9. باب من لقي الله بالإيمان وهو غير شاك فيه دخل الجنة وحرم على النار
9. باب: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ایمان کی حالت میں ملاقات کرے گا جس میں اسے کوئی شک وشبہ نہ ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور آگ اس پر حرام ہے
حدیث نمبر: 20
20 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعاذٌ رَديفُهُ عَلى الرَّحْلِ، قَالَ: يا مُعاذُ بْنَ جَبَلٍ قَالَ: لَبَّيْكَ يا رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: يا مُعاذُ قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ ثَلاثًا، قَالَ: ما مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لا إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ إِلاَّ حَرَّمَهُ اللهُ عَلى النَّارِ قَالَ: يا رَسولَ اللهِ أَفَلا أُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ فَيَسْتَبْشِروا قَالَ: إِذًا يَتَّكِلُوا وَأَخْبَرَ بِها مُعاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّما
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ!انہوں نے عرض کیا: حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوبارہ) فرمایا: اے معاذ! انہوں نے عرض کیا: حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سہ بارہ) فرمایا: اے معاذ! انہوں نے عرض کیا‘ حاضر ہوں‘ اے اللہ کے رسول۔ تین بار ایسا ہوا۔ (اس کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے‘ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کو(دوزخ) کی آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ (سیّدنا معاذ نے) کہا یا رسول اللہ! کیا اس بات سے لوگوں کو با خبر کر دوں تا کہ وہ خوش ہو جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(اگر تم یہ خبر سناؤ گے) تو لوگ اس بھروسہ کر بیٹھیں گے، (اور عمل چھوڑ دیں گے) سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت یہ حدیث اس خیال سے بیان فرما دی کہ کہیں حدیث رسول چھپانے کے گناہ پر ان سے آخرت میں مواخذہ نہ ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 49 باب من خص بالعلم قومًا دون قوم كراهية أن لا يفهموا»