حضرت سعد (بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں سب سے پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلائے۔ ہم نے اس حال میں وقت گزارا ہے کہ جہاد کر رہے تھے اور ہمارے پاس کھانے کی کوئی چیز حبلہ کے پتوں اور اس ببول کے سوا کھانے کے لئے نہیں تھی اور بکری کی مینگنوں کی طرح ہم پاخانہ کیا کرتے تھے۔ اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھ کو اسلام سکھلا کر درست کرنا چاہتے ہیں پھر تو میں بالکل بدنصیب ٹھہرا اور میرا سارا کیا کرایا اکارت گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزهد والرقائق/حدیث: 1869]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 17 باب كيف كان عيش النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأصحابه وتخليهم من الدنيا»
وضاحت: بنو اسد وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مرتد ہو کر طلیحہ بن خویلد کے پیرو ہو گئے تھے جس نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کر کے پھر مسلمان کیا۔ ان لوگوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی غلط شکایت کی تھی جب حضرت سعد کوفہ کے حاکم تھے۔ (راز)