حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنی عامر بن لؤی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین جزیہ وصول کرنے کے لئے بھیجا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین کے لوگوں سے صلح کی تھی اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو حاکم بنایا تھا۔ جب ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین کا مال لے کر آئے تو انصار کو معلوم ہو گیا کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ گئے ہیں۔ چنانچہ فجر کی نماز سب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تو لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ ابوعبیدہ کچھ لے کر آئے ہیں؟ انصار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جی ہاں، یا رسول اللہ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں خوشخبری ہو، اور اس چیز کے لئے تم پر امید ہو جس سے تمہیں خوشی ہو گی، لیکن خدا کی قسم! میں تمہارے بارے میں محتاجی اور فقر سے نہیں ڈرتا۔ مجھے اگر خوف ہے تو اس بات کا کہ دنیا کے دروازے تم پر اس طرح کھول دیئے جائیں گے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کھول دیئے گئے تھے، تو ایسا نہ ہو کہ تم بھی ان کی طرح ایک دوسرے سے جلنے لگو اور یہ جلنا تم کو بھی اسی طرح تباہ کر دے جیسا کہ پہلے لوگوں کو کیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزهد والرقائق/حدیث: 1866]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 58 كتاب الجزية: 1 باب الجزية والموادعة مع أهل الحرب»
وضاحت: راوي حدیث:… حضرت عمرو بن عوف انصاری رضی اللہ عنہ غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ ابن اسحاق کے بقول سہیل بن عمرو عامری کے آزاد کردہ ہیں۔ مدینہ میں رہے۔ ان کی کوئی اولاد نہ تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وفات پائی۔