حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: تم لوگ قیامت کے دن اس حال میں جمع کئے جاؤ گے کہ ننگے پاؤں اور ننگے جسم ہو گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”جس طرح ہم نے شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح لوٹا دیں گے“ اور تمام مخلوقات میں سب سے پہلے جسے کپڑا پہنایا جائے گا وہ ابراہیم علیہ السلام ہوں گے اور میری امت کے بہت سے لوگ لائے جائیں گے جن کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں ہوں گے۔ میں اس پر کہوں گا اے میرے رب!یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی نئی بدعات نکالی تھیں۔ اس وقت میں بھی وہی کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ ؑ) نے کہا کہ یا اللہ!میں جب تک ان میں موجود رہا اس وقت تک میں ان پر گواہ تھا۔ (المائدہ ۱۱۷۔۱۱۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ فرشتے (مجھ سے) کہیں گے کہ یہ لوگ ہمیشہ اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے ہی رہے۔ (مرتد ہوتے رہے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 1818]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 45 باب كيف الحشر»