1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
9. باب من لقي الله بالإيمان وهو غير شاك فيه دخل الجنة وحرم على النار
9. باب: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ایمان کی حالت میں ملاقات کرے گا جس میں اسے کوئی شک وشبہ نہ ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور آگ اس پر حرام ہے
حدیث نمبر: 18
18 صحيح حديث مُعاذِ بْنِ جَبَلٍ رضي الله عنه قَالَ: بَيْنا أَنا رَدِيفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بَيْني وَبَيْنَهُ إِلاّ أَخِرَةُ الرَّحْلِ، فَقالَ: يا مُعاذ قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ ثُمَّ سَارَ ساعَةً ثُمَّ قَالَ: يا مُعاذ قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ ثُمَّ سارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: يا مُعاذ قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ: هَلْ تَدْري ما حَقُّ اللهِ عَلى عِبادِهِ قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: حَقُّ اللهِ عَلى عِبادِهِ أَنْ يَعْبُدوهُ وَلا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئاً ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: يا مُعاذُ بْنُ جَبَلٍ قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، فَقَالَ: هَلْ تَدْري ما حَقُّ الْعِبادِ عَلى اللهِ إِذَا فَعَلُوهُ قُلْتُ اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: حَقُّ الْعِبادِ عَلى اللهِ أَنْ لا يُعَذِّبَهُمْ
سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور میرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کجا وہ کی پچھلی لکڑی کے سوا اور کوئی چیز حائل نہیں تھی اسی حالت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ (میں بولا) یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوں آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں پھر آپ تھوڑی دیر تک چلتے رہے اس کے بعد فرمایا اے معاذ میں بولا یا رسول اللہ حاضر ہوں آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا اے معاذ میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی کو زیادہ علم ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر حق یہ ہے کہ بندے خاص اس کی ہی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا معاذ میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے جب کہ وہ یہ کام کر لیں؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے فرمایا کہ پھر بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 101 باب إرداف الرجُل خلف الرجُل»