1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب التوبة
کتاب: توبہ کرنے کا بیان
913. باب قبول توبة القاتل وإِن كثر قتله
913. باب: قاتل کی توبہ کی قبولیت اگرچہ اس نے بہت زیادہ قتل کیے ہوں
حدیث نمبر: 1760
1760 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَى رَاهِبًا، فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ: هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ: لاَ فَقَتَلَهُ فَجَعَلَ يَسْأَلُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلاَئِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلاَئِكَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحى اللهُ إِلَى هذِهِ: أَنْ تَقَرَّبِي وَأَوْحى اللهُ إِلَى هذِهِ: أَنْ تَبَاعَدِي وَقَالَ: قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَى هذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ، فَغُفِرَ لَهُ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا (نام نامعلوم) جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر وہ (نادم ہو کر) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کے پاس آیا اور اس سے پوچھا ٗ کیا اس گناہ سے توبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں۔ یہ سن کر اس نے اس درویش کو بھی قتل کر دیا (اور سوخون پورے کر دیئے) پھر وہ (دوسروں سے) پوچھنے لگا۔ آخر اس کو ایک درویش نے بتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا (وہ آدھے راستے تک بھی نہیں پہنچا تھا کہ) اس کی موت واقع ہو گئی۔ مرتے مرتے اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا۔ آخر رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ (کہ کون اسے لے جائے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو (جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش سے قریب ہو جائے اور دوسری بستی کو (جہاں سے وہ نکلا تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش سے دور ہو جا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ اب دونوں کا فاصلہ دیکھو اور (جب ناپا تو) اس بستی کو (جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا) ایک بالشت نعش سے نزدیک پایا اس لئے وہ بخش دیا گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1760]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 54 باب حدثنا أبو اليمان»