1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار
کتاب: ذکر الٰہی، دعا، توبہ اور استغفار کے مسائل
891. باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه
891. باب: جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات کا خواہش مند ہو اللہ اس سے ملنے کی خواہش کرتے ہیں اور جو اللہ سے ملنا نا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرتے ہیں
حدیث نمبر: 1719
1719 صحيح حديث عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللهِ، أَحَبَّ اللهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللهِ، كَرِهَ اللهُ لِقَاءَهُ
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند رکھتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1719]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 41 باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه»

وضاحت: امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس حدیث میں جس کرامت کا ذکر ہے وہ موت کے قریب نزع کے عالم میں رونما ہوتی ہے جبکہ توبہ وغیرہ قبول نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس وقت انسان کو اس کے آخرت کے ٹھکانے کی خبر دی جاتی ہے ار وہ سب کچھ دکھایا جاتا ہے جو اس کے لیے تیار کیا گیا ہے تو خوش بخت اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتے ہوئے موت کو پسند کرتے ہیں، تاکہ انعامات تک رسائی ہو، اور اللہ تعالیٰ بھی ان سے ملاقات کو پسند فرماتے ہیں۔ انہیں بخشش اور انعامات سے نوازتے ہیں۔ جبکہ بد بخت اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو نا پسند کرتے ہیں کیونکہ برے اعمال کی وجہ سے وہ برائی کی طرف لوٹ رہے ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کی ملاقات کو نا پسند فرماتے ہیں یعنی انہیں اپنی رحمت اور کرم سے دور کر دیتے ہیں۔ (مرتب)