1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ
کتاب: نیکی اور سلوک اور ادب کے مسائل
862. باب مُدَارَاةِ مَنْ يُتَّقَى فُحْشُهُ
862. باب: جس کی برائی کا ڈر ہو، اس کی ظاہری طور پر خاطر داری کرنا
حدیث نمبر: 1672
1672 صحيح حَدِيثُ عَائِشَةَ رَضي الله عنها، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «ائْذَنُوا لَهُ، بِئْسَ أَخو العَشِيرَةِ، أَو ابْنُ العَشِيرَةِ» فَلَمَّا دَخَلَ، أَلاَنَ لَهُ الكَلاَمَ. قُلْتُ: يَا رَسُولَ الله! قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الكَلاَمَ! قَالَ: «أَيْ عَائِشةُ! إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ (أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ) اتِّقَاءَ فُحْشِهِ»
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اجازت دے دو، فلاں قبیلہ کا یہ برا آدمی ہے۔ جب وہ شخص اندر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو کی۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!آپ کو اس کے متعلق جو کچھ کہنا تھا وہ ارشاد فرمایا اور پھر اس کے ساتھ نرم گفتگو کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ!وہ آدمی بدترین ہے جسے اس کی بدکلامی کے ڈر سے لوگ چھوڑ دیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1672]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 78 کتاب الأدب: 48 باب ما یجوز من اغتیاب أہل الفساد والریب۔»