حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ایک غزوہ (تبوک) میں تھے۔ مہاجرین میں سے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کو لات مار دی۔ انصاری نے کہا کہ اے انصاریو! دوڑو اور مہاجر نے کہا اے مہاجرین! دوڑو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے سنا اور فرمایا کیا قصہ ہے؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یا رسول اللہ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو لات مار دی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح جاہلیت کی پکار کو چھوڑ دو کہ یہ نہایت ناپاک باتیں ہیں۔ عبد اللہ بن ابی نے بھی یہ بات سنی تو کہا اچھا یہاں تک نوبت پہنچ گئی۔ خدا کی قسم! جب ہم مدینہ لوٹیں گے تو ہم سے عزت والا ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا۔ اس کی خبر آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ گئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا یارسول اللہ! مجھے اجازت دیں کہ میں اس منافق کو ختم کر دوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ساتھیوں کو قتل کرا دیتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1669]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 65 کتاب التفسیر: 63 سورۃ المنافقون: 5 باب قولہ ﴿سواء علیہم أستغفرت لہم أم لم تستغفرلہم﴾۔»