1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
823. باب من فضائل عبد الله بن مسعود وأمه رضی اللہ عنہ
823. باب: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ان کی والدہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 1598
1598 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ خَطَبَ، فَقَالَ: وَاللهِ لَقَدْ أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَاللهِ لَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي مِنْ أَعْلَمِهِمْ بِكِتَابِ اللهِ، وَمَا أَنَا بِخَيْرِهِم قَالَ شَقِيقٌ (رَاوِي الْحَدِيثِ): فَجَلَسْتُ فِي الْحِلَقِ أَسْمعُ مَا يَقُولُونَ، فَمَا سَمِعْتُ رَدًّا يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ اللہ کی قسم میں نے ستر سے کچھ زائد سورتیں خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کر حاصل کی ہیں۔ اللہ کی قسم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ قرآن مجید کا جاننے والا ہوں حالانکہ میں ان سے بہتر نہیں ہوں۔ شقیق (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ پھر میں مجلس میں بیٹھا تاکہ صحابہ کی رائے سن سکوں کہ وہ کیا کہتے ہیں لیکن میں نے کسی سے اس بات کی تردید نہیں سنی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1598]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 8 باب القراء من أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»