1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
814. باب فضائل زيد بن حارثة وأسامة بن زيد رضی اللہ عنہ
814. باب: حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے فضائل
حدیث نمبر: 1570
1570 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ، مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا كُنَّا نَدْعُوهُ إِلاَّ زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّى نَزَلَ الْقُرْآن (ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللهِ)
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کیے ہوئے غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو ہم ہمیشہ زید بن محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ قرآن کریم میں آیت نازل ہوئی کہ انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کرو کہ یہی اللہ کے نزدیک سچی اور ٹھیک بات ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1570]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 33 سورة الأحزاب: 2 باب ادعوهم لآبائهم»

وضاحت: اسلامی قانون میں لے پاک لڑکے لڑکی کا کوئی وزن نہیں ہے۔ اس کو اولاد حقیقی جیسے حقوق نہیں ملیں گے۔ (راز)