1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
802. باب من فضائل موسىؑ
802. باب: حضرت موسیٰ ؑ کے فضائل
حدیث نمبر: 1533
1533 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسى عَلَيهِ السَّلاَمُ فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ، فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لا يُرِيدُ الْمَوْتَ فَرَدَّ اللهُ عَلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ: ارْجِعْ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ بِهِ يَدُهُ، بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ قَالَ: أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَاذَا قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ قَالَ: فَالآنَ فَسَأَلَ اللهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ لأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ملک الموت (آدمی کی شکل میں) موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے وہ جب آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے (نہ پہچان کر) انھیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور میں پہنچے اور عرض کی کہ یا اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھ پہلے کی طرح کردی اور فرمایا: دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ آپ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھیے اور پیٹھ کے جتنے بال آپ کے ہاتھ تلے آجائیں ان کے ہربال کے بدلے ایک سال کی زندگی دی جاتی ہے۔(موسیٰ علیہ السلام تک جب اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام پہنچا تو) آپ نے کہا کہ اے اللہ! پھر کیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پھر بھی موت آنی ہے۔ موسیٰ علیہ السلام بولے: تو ابھی کیوں نہ آجائے، پھر انھوں نے اللہ سے دعا کی کہ انھیں ایک پتھر کی مار پر ارضِ مقدس سے قریب کر دیا جائے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں وہاں ہوتا تو تمھیں ان کی قبر دکھاتا کہ لال ٹیلے کے پاس راستے کے قریب ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1533]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 69 باب من أحب الدفن في الأرض المقدسة»