1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفضائل
کتاب: فضائل و مناقب کا بیان
801. باب من فضائل إِبراهيم الخليلؑ
801. باب: حضرت ابراہیم ؑ کے فضائل
حدیث نمبر: 1531
1531 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، إِلاَّ ثَلاَثَ كَذَبَاتٍ: ثِنْتَيْنِ مِنْهُنَّ فِي ذَاتِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ قَوْلُهُ (إِنِّي سَقِيمٌ) وَقَوْلُهُ (بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هذَا) وَقَالَ: بَيْنَا هُوَ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَارَةُ، إِذْ أَتَى عَلَى جَبَّار مِنَ الْجَبَابِرَةِ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ ههُنَا رَجُلاً مَعَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَسَأَلَهُ عَنْهَا، فَقَالَ: مَنْ هذِهِ قَالَ: أُخْتِي فَأَتَى سَارَةَ، قَالَ: يَا سَارَةُ لَيْسَ عَلَى وَجْهِ الأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ، وَإِنَّ هذَا سَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّكِ أُخْتِي، فَلاَ تُكَذِّبِينِي فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ذَهَبَ يَتَنَاوَلُهَا بِيَدِهِ، فَأُخِذَ فَقَالَ: ادْعِى اللهَ لِي، وَلاَ أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللهَ، فَأُطْلِقَ ثُمَّ تَنَاوَلَها الثَّانِيَةَ، فَأُخِذَ مِثْلَهَا أَوْ أَشَدَّ فَقَالَ: ادْعِي اللهَ لِي وَلاَ أَضُرُّكِ فَدَعَتْ، فَأُطْلِقَ فَدَعَا بَعْضَ حَجَبَتِهِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ لَمْ تَأْتُونِي بِإِنْسَانٍ، إِنَّمَا أَتَيْتُمُونِي بِشِيْطَانٍ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ فَأَتَتْهُ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ، مَهْيَا قَالَتْ رَدَّ اللهُ كَيْدَ الْكَافِرِ (أَوِ الْفَاجِرِ) فِي نَحْرِهِ، وَأَخْدَمَ هَاجَرَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: تِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تین مرتبہ جھوٹ بولا تھا، دو ان میں سے خالص اللہ عزوجل کی رضا کے لیے تھے۔ ایک تو ان کا فرمانا (بطور توریہ کے) کہ میں بیمار ہوں اور دوسرا ان کا یہ فرمانا کہ بلکہ یہ کام تو ان کے بڑے (بت) نے کیا ہے اور بیان کیا کہ ایک مرتبہ ابراہیم اور سارہ علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کی حدود سلطنت سے گزرے تھے۔ بادشاہ کو خبر ملی کہ یہاں ایک شخص آیا ہوا ہے اور اس کے ساتھ دنیا کی ایک خوبصورت ترین عورت ہے۔ بادشاہ نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس اپنا آدمی بھیج کر انہیں بلوایا اور حضرت سارہ علیہا السلام کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ میری بہن ہیں۔ پھر آپ سارہ علیہا السلام کے پاس آئے اور فرمایا کہ اے سارہ! یہاں میرے اور تمہارے سوا اور کوئی بھی مومن نہیں ہے اور اس بادشاہ نے مجھ سے پوچھا تو میں نے اس سے کہہ دیا کہ تم میری (دینی اعتبار سے) بہن ہو۔ اس لئے اب تم کوئی ایسی بات نہ کہنا جس سے میں جھوٹا بنوں۔ پھر اس ظالم نے حضرت سارہ کو بلوایا اور جب وہ اس کے پاس گئیں تو اس نے ان کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا لیکن فوراً ہی پکڑ لیا گیا۔ پھر وہ کہنے لگا کہ میرے لئے اللہ سے دعا کرو (کہ اس مصیبت سے نجات دے) میں اب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا‘چنانچہ انہوں نے اللہ سے دعا کی اور وہ چھوڑ دیا گیا۔ لیکن پھر دوسری مرتبہ اس نے ہاتھ بڑھایا اور اس مرتبہ بھی اس طرح پکڑ لیا گیا، بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت اور پھر کہنے لگا کہ اللہ سے میرے لئے دعا کرو، میں اب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ سارہ علیہا السلام نے دعا کی اور وہ چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے اپنے کسی خدمت گار کو بلا کر کہا کہ تم لوگ میرے پاس کسی انسان کو نہیں لائے ہو، یہ تو کوئی سرکش جن ہے (جاتے ہوئے) سارہ علیہا السلام کو اس نے ہاجرہ علیہا السلام خدمت میں دیں۔ جب حضرت سارہ آئیں تو ابراہیم علیہ السلام کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے ہاتھ کے اشارہ سے ان کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کافر یا (یہ کہا کہ) فاجر کے فریب کو اسی کے منہ پر دے مارا اور ہاجرہ کو خدمت کے لیے دیا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے بنی ماء السماء (اے آسمانی پانی کی اولاد! یعنی اہل عرب) تمہاری والدہ یہی (حضرت ہاجرہ علیہا السلام) ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1531]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 8 باب قول الله تعالى (واتخذ الله إبراهيم خليلاً»

وضاحت: روایت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق تین بار جھوٹ بولنے کا ذکر ہے جو حقیقت میں جھوٹ نہ تھے۔ کیونکہ جھوٹ انبیاء کی شان سے بہت بعید ہے۔ اس کو توریہ کہا جاتا ہے (یعنی ذو معنی الفاظ)۔ (راز)