حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بحرین سے(جزیہ کا) مال آیا تو میں تمھیں اس طرح دونوں لپ بھر بھر کر دوں گا، لیکن بحرین سے مال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک نہیں آیا، پھر جب اس کے بعد وہاں سے مال آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اعلان کرا دیا کہ جس سے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی کا قرض ہو وہ ہمارے یہاں آجائے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا، اور میں نے عرض کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ یہ باتیں فرمائی تھیں جسے سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک لپ بھر کر دیا۔ میں نے اسے شمار کیا تو وہ پانچ سو کی رقم تھی، پھر فرمایا کہ اس کے دگنا اور لے لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفضائل/حدیث: 1494]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 39 كتاب الكفالة: 3 باب من تكفل عن ميت دينًا»