1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
754. باب لا عدوى ولا طيرة ولا هامة ولا صفر ولا نوء ولا غول ولا يورد ممرض على مصح
754. باب: بیماری لگ جانا، اور بد شگونی، ہامہ اور صفراء و نواء اور غولی یہ سب لغو ہیں اور بیمار کو تندرست کے پاس نہ رکھیں
حدیث نمبر: 1435
1435 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ عَدْوَى وَلاَ صَفَرَ وَلاَ هَامَةَ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُول اللهِ فَمَا بَالُ إِبِلِي تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأنَّهَا الظِّبَاءُ، فَيَأْتِي الْبَعِيرُ الأَجْرَبُ فَيَدْخُلُ بَيْنَهَا فَيُجْرِبُهَا فَقَالَ: فَمَنْ أَعْدَى الأَوَّلَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امراض میں چھوت چھات، صفر اور الو کی نحوست کی کوئی اصل نہیں اس پر ایک اعرابی بولا: یا رسول اللہ!پھر میرے اونٹوں کو کیا ہو گیا کہ وہ جب تک ریگستان میں رہتے ہیں تو ہرنوں کی طرح (صاف اور خوب چکنے) رہتے ہیں، پھر ان میں ایک خارش والا اونٹ آ جاتا ہے اور ان میں گھس کر انہیں بھی خارش لگا جاتا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا لیکن یہ بتاؤ کہ پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی تھی؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1435]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 25 باب لا صفر وهو داء يأخذ البطن»