1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
751. باب التلبينة مجمة لفؤاد المريض
751. باب: تلبینہ دل کے مریض کے لیے فائدہ مند ہے
حدیث نمبر: 1431
1431 صحيح حديث عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا كَانَتْ، إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا، فَاجْتَمَعَ لِذلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلاَّ أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا، أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ ثمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: التَّلْبِينَةُ مَجَمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا(کا یہ معمول تھا کہ) جب کسی گھر میں کسی کی وفات ہو جاتی اور اس کی وجہ سے عورتیں جمع ہوتیں اور پھر وہ چلی جاتیں۔ صرف گھر والے اور خاص خاص عورتیں رہ جاتیں تو آپ ہانڈی میں تلبینہ پکانے کا حکم دیتیں۔ وہ پکایا جاتا پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ اس پر ڈالا جاتا۔ پھر ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتیں کہ اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور اس کا غم دور کرتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1431]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 70 كتاب الأطعمة: 24 باب التلبينة»