1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
748. باب كراهة التداوي باللدود
748. باب: مریض کے منہ میں زبردستی دوا ڈالنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1427
1427 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ، فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لاَ تَلُدُّونِي فَقُلْنَا: كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلدُّونِي قُلْنَا: كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ فَقَالَ لاَ يَبْقَى أَحَدٌ فِي الْبَيْتِ إِلاَّ لُدَّ وَأَنَا أَنْظرُ، إِلاَّ الْعَبَّاسَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں ہم آپ کے منہ میں دوا دینے لگے تو آپ نے اشارہ سے دوا دینے سے منع کیا۔ ہم نے سمجھا کہ مریض کو دوا پینے سے (بعض اوقات) جو ناگواری ہوتی ہے یہ بھی اسی کا نتیجہ ہے (اس لیے ہم نے اصرار کیا) تو آپ نے فرمایا کہ گھر میں جتنے آدمی ہیں سب کے منہ میں میرے سامنے دوا ڈالی جائے۔ صرف عباس رضی اللہ عنہ س سے الگ ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ اس کام میں شریک نہیں تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1427]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 83 باب مرض النبي صلی اللہ علیہ وسلم ووفاته»