1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
732. باب إِباحة الخروج للنساء لقضاء حاجة الإنسان
732. باب: عورتوں کو ضروری حاجت کے لیے باہر نکلنا جائز ہے
حدیث نمبر: 1402
1402 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، لِحَاجَتِهَا؛ وَكَانَتِ امْرَأَةً جَسِيمَةً لاَ تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا؛ فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا سَوْدَةُ أَمَا وَاللهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا، فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ قَالَتْ: فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي بَيْتِي، وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى، وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ فَدَخَلَتْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَقَالَ لِي عُمَرُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ: فَأَوْحى اللهُ إِلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ، مَا وَضَعَهُ فَقَالَ: إِنَّه قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ اُمّ المومنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد قضاء حاجت کے لیے نکلیں وہ بہت بھاری بھرکم تھیں جو انہیں جانتا تھا اس سے وہ پوشیدہ نہیں رہ سکتی تھیں۔ راستے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ لیا اور کہا کہ اے سودہ! ہاں خدا کی قسم آپ ہم سے اپنے آپ کو نہیں چھپا سکتیں دیکھئے تو آپ کس طرح باہر نکلی ہیں۔ بیان کیا کہ سودہ رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں وہاں سے واپس آ گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے حجرہ میں تشریف رکھتے تھے اور رات کا کھانا کھا رہے تھے، آنحضرت کے ہاتھ میں اس وقت گوشت کی ایک ہڈی تھی۔ سودہ رضی اللہ عنہ نے داخل ہوتے ہی کہا، یا رسول اللہ! میں قضاء حاجت کے لیے نکلی تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ باتیں کیں، بیان کیا کہ آپ پر وحی کانزول شروع ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد یہ کیفیت ختم ہوئی، ہڈی اب بھی آپ کے ہاتھ میں تھی۔ آپ نے اسے رکھا نہیں تھا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں (اللہ کی طرف سے) قضاء حاجت کے لیے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1402]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في 65 كتاب التفسير: 13 سورة الأحزاب: 8 باب قوله (لا تدخلوا بيوت النبي»