724. باب استحباب تحنيك المولود عند ولادته وحمله إِلى صالح يحنكه وجواز تسميته يوم ولادته واستحباب التسمية بعبد الله وإِبراهيم وسائر أسماء الأنبياء عليهم السلام
724. باب: بچے کے منہ میں کچھ چبا کر ڈالنا (گھٹی دینا) اور اس کے لیے اس کو کسی نیک آدمی کے پاس لے جانا اور پیدائش کے دن نام رکھنا بہتر ہے نیز عبداللہ ابراہیم اور دیگر تمام انبیاء کے نام رکھنا مستحب ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا۔ ابو طلحہ کہیں باہر گئے ہوئے تھے کہ بچے کا انتقال ہو گیا۔ جب وہ (تھکے ماندے) واپس آئے تو پوچھا کہ بچہ کیسا ہے؟ ان کی بیوی ام سلیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ پہلے سے زیادہ سکون کے ساتھ ہے پھر بیوی نے ان کے سامنے رات کا کھانا رکھا اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کھانا کھایا۔ اس کے بعد انہوں نے ان کے ساتھ ہم بستری کی پھر جب فارغ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ بچہ کو دفن کر دو۔ صبح ہوئی تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو واقعہ کی اطلاع دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تم نے رات ہم بستری بھی کی تھی؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ”اے اللہ!ان دونوں کو برکت عطا فرما۔“ پھر ان کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو مجھ سے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے حفاظت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور اُمّ سلیم رضی اللہ عنہ نے بچہ کے ساتھ کچھ کھجوریں بھیجیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کو لیا اور دریافت فرمایا کہ اس کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں کھجوریں ہیں۔ آپ نے اسے لے کر چبایا اور پھر اسے اپنے منہ میں سے نکال کر بچہ کے منہ میں رکھ دیا اور اس سے بچہ کی تحنیک کی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1386]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 71 كتاب العقيقة: 1 باب تسمية المولود غداة يولد لمن لم يعق عنه، وتحنيكه»