حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور انسان کو وہی ملے گا ہے جس کی وہ نیت کرے گا۔پس جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہو گی تو وہ واقعی وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی اورجس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کی نیت سے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے ارادہ سے ہو، اس کی ہجرت اسی کے لئے ہو گی جس کے لئے اس نے ہجرت کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1245]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 83 كتاب الأيمان والنذور: 23 باب النية في الأيمان»
وضاحت: امام نووی صحیح مسلم پر اپنی شرح میں لکھتے ہیں اس حدیث کی عظمت، بلند مقام، اس کے کثیر فوائد اور اس کی صحت پر تمام مسلمانوں کا اجتماع ہے۔ امام شافعی اور دیگر علماء فرماتے ہیں یہ تہائی اسلام ہے۔ اور امام شافعی فرماتے ہیں فقہ کے ستر دروازوں میں داخل ہوتی ہے (یعنی اس میں ستر فقہی مسائل کا حکم موجود ہے) عبدالرحمن بن مہدی وغیرہ کہتے ہیں کہ جو شخص بھی تصنیف کرنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ ابتداء اس حدیث سے کرے تاکہ طالب اور قاری کو نیت کی تصحیح پر تنبیہہ ہو۔ (مرتب)