حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقع پر جب صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے ادھر ادھر ہونے لگے تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ س وقت اپنی ایک ڈھال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کر رہے تھے۔ حضرت ابو طلحہ بڑے تیر انداز تھے اور خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے۔ چنانچہ اس دن دو یا تین کمانیں انہوں نے توڑ دی تھیں اس وقت اگر کوئی مسلمان ترکش لئے ہوئے گزرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اس کے تیر ابو طلحہ کو دے دو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حالات معلوم کرنے کے لیے اچک کر دیکھنے لگتے تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے یا نبی اللہ! آپ پر میرے ماں اور باپ قربان ہوں۔ رُک کرملاحظہ نہ فرمائیں، کہیں کوئی تیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ لگ جائے۔ میرا سینہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کی ڈھال بنا رہا۔ میں نے عائشہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما ور ام سلیم (ابو طلحہ کی بیوی) کو دیکھا کہ اپنا ازار اٹھائے ہوئے تھیں۔(غازیوں کی مدد میں) بڑی تیزی کے ساتھ مشغول تھیں۔ (اس خدمت میں ان کو انہماک و استغراق کی وجہ سے کپڑوں تک کا ہوش نہ تھا یہاں تک کہ) میں ان کی پنڈلیوں کے زیور دیکھ سکتا تھا۔ انتہائی جلدی کے ساتھ مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لئے جاتی تھیں اور مسلمانوں کو پلا کر واپس آتی تھیں اور پھر انہیں بھر کر لے جاتیں اور ان کا پانی مسلمانوں کو پلاتیں اور ابو طلحہ کے ہاتھ سے اس دن دو یا تین مرتبہ تلوار چھوٹ کر گر پڑی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1187]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 18 باب مناقب أَبِي طلحة رضي الله عنه»