حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ خیبر میں تشریف لے گئے۔ ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابو طلحہ بھی سوار ہوئے، میں ابو طلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا۔ میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا۔ یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا۔ جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اکبر ”اللہ سب سے بڑا ہے“، خیبر برباد ہو گیا، جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے۔ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خیبر کے یہودی لوگ اپنے کاموں کے لیے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چلا اٹھے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آن پہنچے۔ پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1180]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 12 باب ما يذكر في الفخذ»