1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے مسائل
613. باب ما لقي النبي صلی اللہ علیہ وسلم من أذى المشركين والمنافقين
613. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں اور منافقوں کے ہاتھوں جو تکلیف پائی اس کا ذکر
حدیث نمبر: 1172
1172 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ النَبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ، وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ؛ إِذْ قَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَيُّكُمْ يَجِىءُ بِسَلَى جَزُورِ بَنِي فُلاَنٍ فَيَضَعُهُ عَلَى ظَهْرِ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ فَانْبَعَثَ أَشْقَى الْقَوْمِ، فَجَاءَ بِهِ، فَنَظَرَ حَتَّى سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ عَلَى ظَهْرِهِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ وَأَنَا أَنْظُرُ لاَ أُغَيِّرُ شَيْئًا، لَوْ كَانَ لِي مَنَعَةٌ قَالَ: فَجَعَلُوا يَضْحَكُونَ وَيُحِيلُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ لاَ يَرْفَعُ رأْسَهُ حَتَّى جَاءَتهُ فَاطِمَةُ، فَطَرَحَتْ عَنْ ظَهْرِهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ: اللهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ إِذْ دَعَا عَلَيْهِمْ قَالَ: وَكَانُوا يُرَوْنَ أَنَّ الدَّعْوَةَ فِي ذَلِكَ الْبَلَدِ مُسْتَجَابَةٌ ثُمَّ سَمَّى: اللهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ، وَعَلَيْكَ بِعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ وَعَدَّ السَّابِعَ فَلَمْ يَحْفَظْهُ قَالَ: فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِين عَدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَرْعَى فِي الْقَلِيبِ، قَلِيبِ بَدْرٍ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے نزدیک نماز پڑھ رہے تھے اور ابوجہل اور اس کے ساتھی (بھی وہیں) بیٹھے ہوئے تھے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم میں سے کوئی شخص ہے جو فلاں قبیلے کی (جو) اونٹنی ذبح ہوئی ہے (اس کی) اوجھڑی اٹھا کر لائے اور (لاکر) جب محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سجدہ میں جائیں تو ان کی پیٹھ پر رکھ دے۔ یہ سن کر ان میں سے ایک سب سے زیادہ بدبخت (آدمی) اٹھا اور وہ اوجھڑی لے کر آیا اور دیکھتا رہا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اس نے اس اوجھڑی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ دیا (عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں) میں یہ (سب کچھ) دیکھ رہا تھا مگر کچھ نہ کر سکتا تھا۔ کاش! (اس وقت) مجھے روکنے کی طاقت ہوتی۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ وہ ہنسنے لگے۔ اور (ہنسی کے مارے) لوٹ پوٹ ہونے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے (بوجھ کی وجہ سے) اپنا سر نہیں اٹھا سکتے تھے۔ یہاں تک کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ آئیں اور وہ بوجھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر سے اتار کر پھینکا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا پھر تین بار فرمایا۔ یا اللہ! تو قریش کو پکڑ لے، یہ (بات) ان کافروں پر بہت بھاری ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بددعا دی سے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ سمجھتے تھے کہ اس شہر (مکہ) میں جو دعا کی جائے وہ ضرور قبول ہوتی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان میں سے) ہر ایک کا (جدا جدا) نام لیا کہ اے اللہ! ان ظالموں کو ضرور ہلاک کر دے۔ ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط کو۔ ساتویں (آدمی) کا نام (بھی) لیا مگر مجھے یاد نہیں رہا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! جن لوگوں کے (بدعا کرتے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لیے تھے، میں نے ان کی (لاشوں) کو بدر کے کنویں میں پڑا ہوا دیکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1172]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 69 باب إذا أُلقي على ظهر المصلى قذر أو جيفة لم تفسد عليه صلاته»