1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے مسائل
595. باب تحليل الغنائم لهذه الأمة خاصة
595. باب: امت محمدیہ کے لیے لوٹ کا مال بطور خاص حلال ہے
حدیث نمبر: 1141
1141 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لاَ يَتْبَعْنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِي بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ بِهَا، وَلاَ أَحَدٌ بَنَى بُيُوتًا وَلَمْ يَرْفَعْ سُقُوفَهَا، وَلاَ أَحَدٌ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ وِلاَدَهَا فَغَزَا، فَدَنَا مِنَ الْقَرْيَةِ صَلاَةَ الْعَصْرِ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ: إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا فَحُبِسَتْ حَتَّى فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ؛ فَجَمَعَ الْغَنَائِمَ، فَجَاءَتْ (يَعْنِي النَّارَ) لِتَأْكُلَهَا فَلَمْ تَطْعَمْهَا؛ فَقَالَ: إِنَّ فِيكُمْ غُلُولاً، فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قبيلة رَجُلٌ، فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيدِهِ فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ فَلْيُبَايِعْنِى قَبِيلَتُكَ فَلَزِقَتْ يَدُ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةٍ بِيَدِهِ فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ فَجَاءُوأ بِرَأْسٍ مِثْلِ رَأْس بَقَرَةٍ مِنَ الذَّهَبِ فَوَضَعُوهَا، فَجَاءَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهَا ثُمَّ أَحَلَّ اللهُ لَنَا الْغَنَائِمَ، رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَأَحَلَّهَا لَنَا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سے ایک نبی (یوشع علیہ السلام) نے غزوہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنی قوم (بنی اسرائیل)سے کہا کہ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص جس نے ابھی نئی شادی کی ہو اور بیوی کے ساتھ کوئی رات بھی نہ گزاری ہو اور وہ رات گزارنا چاہتا ہو اور وہ شخص جس نے گھر بنایا ہو اور ابھی اس کی چھت نہ پاٹ سکا ہو اور وہ شخص جس نے (حاملہ) بکری یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور اسے ان کے بچے جننے کا انتظار ہو تو (ایسے لوگوں میں سے کوئی بھی) ہمارے ساتھ جہاد میں نہ چلے۔ پھر انہوں نے جہاد کیا، اور جب اس آبادی (اریحا) سے قریب ہوئے تو عصر کا وقت ہو گیا یا اس کے قریب وقت ہوا۔ انہوں نے سورج سے فرمایا کہ تو بھی خدا کا تابع فرمان ہے اور میں بھی اس کا تابع فرمان ہوں۔ اے اللہ! ہمارے لئے اسے اپنی جگہ پر روک دے۔ چنانچہ سورج رک گیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عنایت فرمائی۔ پھر انہوں نے اموال غنیمت کو جمع کیا اور آگ اسے جلانے کے لئے آئی لیکن جلا نہ سکی، اس پرنبی نے فرمایا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں چوری کی ہے۔ اس لئے ہر قبیلہ کا ایک آدمی آ کر میرے ہاتھ پر بیعت کرے (جب بیعت کرنے لگے تو) ایک قبیلہ کے شخص کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چمٹ گیا۔ انہوں نے فرمایا، کہ چوری تمہارے ہی قبیلے والوں نے کی ہے۔ اب تمہارے قبیلے کے سب لوگ آئیں اور بیعت کریں۔ چنانچہ اس قبیلے کے دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ اس طرح ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا، تو آپ نے فرمایا کہ چوری تمہی لوگوں نے ہی کی ہے۔ (آخر چوری مان لی گئی) اور وہ لوگ گائے کے سر کی طرح سونے کا ایک سر لائے (جو غنیمت میں سے چرا لیا گیا تھا) اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا، تب آگ آئی اور اسے جلا گئی، پھر غنیمت اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے جائز قرار دے دی، ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا، اس لئے ہمارے واسطے حلال قرار دے دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1141]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 57 كتاب فرض الخمس: 8 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم أحلت لكم الغنائم»