1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے مسائل
593. باب جواز قتل النساء والصبيان في البيات من غير تعمد
593. باب: رات کے حملہ میں بغیر ارادے کے عورتوں اور بچوں کا قتل درست ہے
حدیث نمبر: 1139
1139 صحيح حديث الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ، قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ، وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ قَالَ: هُمْ مِنْهُمْ
حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا ودان میں میرے پاس سے گزرے تو آپ سے پوچھا گیا کہ مشرکین کے جس قبیلے پر شب خون مارا جائے گا کیا ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کرنا درست ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی انہی میں سے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1139]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 146 باب أهل الدار يبيتون فيصاب الولدان والذراري»

وضاحت: شریعت کا مقصد صرف یہ ہے کہ قصداً اور ارادہ کر کے عورتوں، بچوں یا لڑائی وغیرہ سے عاجز بوڑھوں کو لڑائی میں کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے اور نہ انہیں قتل کیا جائے۔ لیکن اگر مجبوری کی حالت ہو تو ظاہر ہے کہ اس کے بغیر کوئی چارۂ کار نہیں۔ (راز)